12:34 pm
خواتین کی وراثت کیلئے قانون سازی کا تاریخی پس منظر

خواتین کی وراثت کیلئے قانون سازی کا تاریخی پس منظر

12:34 pm

ایک اخباری خبر کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حلف اٹھاتے ہی صوبہ میں خواتین کو وراثت کا شرعی حق دلوانے کے لیے قوانین میں ترامیم کے لیے متعلقہ حکام سے بات کی ہے۔ خواتین کو وراثت میں ان کا حصہ دلانے اور دیگر معاشرتی حقوق سے بہرہ ور کرنے کا معاملہ قانونی اور معاشرتی دائروں میں عرصہ دراز سے زیربحث ہے۔ بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں تو اس پر قانون سازی کی تاریخ کم و بیش ایک صدی کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اس سلسلہ میں دو عشرے قبل لاہور کے ایک سیمینار میں کچھ گزارشات پیش کی تھیں جو شائع بھی ہوئی تھیں، وہ معروضات اس مسئلہ کے تاریخی ماضی اور مجموعی صورتحال سے آگاہی کے لیے ایک بار پھر نذرِ قارئین کی جا رہی ہیں:
گزشتہ روز لاہور کے ایک ہوٹل میں ’’عورتوں کے اسلامی حقوق اور ہمارا معاشرہ‘‘ کے عنوان پر ایک سیمینار میں شرکت کا موقع ملا جس کا اہتمام ’’ادارہ برائے تحقیق و تعلیم اسلام آباد‘‘ نے کیا تھا۔ جناب خورشید احمد ندیم اس کے منتظم تھے اور مختلف این جی اوز کے نمائندہ حضرات و خواتین کے علاوہ مقررین میں محترم جاوید احمد غامدی اور ڈاکٹر محمد فاروق خان بھی شامل تھے۔ مجھے علماء کے روایتی حلقے کی نمائندگی کے لیے اظہار خیال کی دعوت دی گئی۔ مقررین نے جن نکات پر زیادہ زور دیا ان میں عورتوں پر ہمارے معاشرہ میں ہونے والے مبینہ مظالم، عورتوں اور مردوں میں امتیاز کرنے والے قوانین، حدود آرڈیننس، قصاص و دیت کا قانون، عورتوں کی شہادت کا مسئلہ اور دیگر امور کے ساتھ ساتھ عورتوں کے حقوق کے لیے ہونے والی جدوجہد میں دینی حلقوں کی عدم شرکت اور عدم دلچسپی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ مختلف نقطہ ہائے نظر بیان ہوئے، متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی اور باہمی مکالمہ و گفتگو پر زور دیا گیا تاکہ متنازعہ اور مختلف فیہ معاملات میں ایک دوسرے کے نقطۂ نظر کو سمجھا جائے اور قریب آنے کی کوشش کی جائے۔ سیمینار میں راقم الحروف نے جو گزارشات پیش کیں ان کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اس وقت ہمارے معاشرہ میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے جو کشمکش نظر آرہی ہے وہ دراصل مغربی کلچر اور ہمارے علاقائی کلچر کے درمیان ہے۔ دونوں معاشرتوں کی اقدار آپس میں ٹکرا رہی ہیں، مغربی معاشرت اپنا اثر و رسوخ وسیع کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور علاقائی ثقافت اپنی اقدار و روایات کے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہے ، جبکہ اسلام غریب درمیان میں قابو آیا ہوا ہے۔ دونوں طرف سے جس کو بھی اسلام کی کوئی بات اپنے حق میں نظر آتی ہے وہ اس کا حوالہ دیتا ہے، اس لیے میرے نزدیک اسلام اس کشمکش میں خود فریق نہیں ہے بلکہ صرف ایک ہتھیار ہے جسے دونوں فریق اپنے اپنے مطلب کے لیے جہاں موقع ملتا ہے استعمال کر لیتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسلامی کلچر نام کی کوئی چیز اس وقت عملاً موجود نہیں ہے۔ دنیا میں اس وقت کوئی معاشرہ خالص اسلامی معاشرہ کہلانے کا حقدار نہیں ہے اور نہ ہی کہیں اسلامی اقدار و روایات کی مکمل عملداری ہے۔ بلکہ اس وقت وہ صرف کتابوں میں ہیں اور علمی و نظری بحثوں میں ہیں۔ جبکہ علاقائی ثقافتوں اور کلچروں کو ختم کرنے کے لیے مغربی کلچر آگے بڑھ رہا ہے، وہ نہ صرف ایک فکر و فلسفہ کے طور پر منظم ہے بلکہ اس کا عملی ڈھانچہ لوگوں کے سامنے موجود ہے اور اس کی پشت پر طاقت بھی ہے۔ دوسری طرف اسلامی کلچر اور اس کی اقدار و روایات کے بارے میں مختلف علمی حلقوں کا اپنا اپنا نقطۂ نظر ہے، اپنی اپنی تعبیرات ہیں اور الگ الگ تشریحات ہیں جس کے باعث اسلامی کلچر کی کوئی واضح شکل یا ڈھانچہ لوگوں کے سامنے عملاً نہیں ہے۔ اس ضمن میں ملک کے دینی حلقوں سے میری ہمیشہ یہ گزارش رہتی ہے اور مختلف اہل علم سے یہ عرض کرتا رہتا ہوں کہ معاشرتی اقدار اور انسانی حقوق کے بارے میں ہمیں بالکل اسی طرح باہم مل بیٹھ کر کوئی اجتماعی ڈھانچہ اور فریم ورک دینا ہوگا جیسے قیام پاکستان کے بعد اسلام کے سیاسی نظام کے خدوخال واضح کرنے اور اسلامی دستور کا ڈھانچہ مہیا کرنے کے لیے تمام مکاتب فکر کے ۳۱ سرکردہ علماء کرام نے ۲۲ دستوری نکات ترتیب دے کر اہم اور نازک سیاسی مسائل کا حل پیش کر دیا تھا۔ اور ایک اجتماعی اجتہاد کے ذریعے واضح کر دیا تھا کہ آج کے دور میں اسلامی نظام حکومت و سیاست کے بنیادی خدوخال یہ ہوں گے۔ بالکل اسی طرح ہمیں انسانی حقوق، خاندانی اقدار اور خاص طور پر عورتوں کے بارے میں جدید مسائل کا سامنا کرتے ہوئے اجتماعی اجتہاد کا اہتمام کرنا ہوگا اور ۲۲ دستوری نکات کی طرز پر انسانی حقوق کا چارٹر بھی قوم کو دینا ہوگا۔ اس کے بغیر ہم ان مسائل میں کوئی مؤثر کردار ادا نہیں کر سکیں گے۔ یہ گزارش تو میری دینی حلقوں اور علمی مراکز سے ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور قوم کو اس کنفیوژن سے نکالیں جو ہمارے علاقائی کلچر اور مغربی ثقافت کے درمیان کشمکش میں دونوں طرف سے اسلام کا نام استعمال کرنے سے پیدا ہو رہا ہے اور جس سے فکری انتشار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف انسانی حقوق اور عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور اداروں سے میری گزارش ہے کہ وہ یہ تاثر نہ دیں کہ علماء کرام اور دینی حلقوں کو عورتوں کے حقوق یا انسانی حقوق سے دلچسپی نہیں ہے بلکہ اگر دیکھا جائے تو ہمارے معاشرہ میں عورتوں کے حقوق کے لیے سب سے پہلی آواز علماء کرام نے بلند کی تھی۔ ۱۹۳۵ء کی بات ہے جب صوبہ سرحد کے علماء کرام اور جمعیۃ علماء ہند کے نمائندوں نے ’’شریعت بل‘‘ کے عنوان سے ایک قانون کے نفاذ کی جدوجہد کی جس کا مقصد یہ تھا کہ صوبہ سرحد میں عورتوں کو وراثت میں ان کا شرعی حصہ قانون کے ذریعے دلوایا جائے اور رواج کے نام سے عورتوں کو وراثت سے محروم رکھنے کی جو روایت چلی آرہی ہے اسے ختم کیا جائے۔ اس موقع پر یہ سوال بھی اٹھایا گیا تھا کہ انگریزوں کی حکومت کافرانہ ہے اور اس کا نظام کفر کا نظام ہے، اس نظام اور سسٹم میں شریعت کے کسی قانون کے نفاذ کا مطالبہ درست نہیں ہے۔ (جاری ہے)

تازہ ترین خبریں

چینی افواج کایوم پاکستان کی فوجی پریڈ میں شرکت کا اعلان

چینی افواج کایوم پاکستان کی فوجی پریڈ میں شرکت کا اعلان

 پلاسٹک کرنسی نوٹ تبدیلی کا کوئی منصوبہ نہیں،اسٹیٹ بینک نے زیرگردش افواہوں کی تردید کر دی

 پلاسٹک کرنسی نوٹ تبدیلی کا کوئی منصوبہ نہیں،اسٹیٹ بینک نے زیرگردش افواہوں کی تردید کر دی

سینیٹ الیکشن کے لیے محسن نقوی نے 2 کاغذات نامزدگی پر دستخط کر دیئے

سینیٹ الیکشن کے لیے محسن نقوی نے 2 کاغذات نامزدگی پر دستخط کر دیئے

کوئی برف نہیں پگھلی،علی امین گنڈاپوراور شہبازشریف ملاقات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کا بیا ن سامنے آ گیا

کوئی برف نہیں پگھلی،علی امین گنڈاپوراور شہبازشریف ملاقات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کا بیا ن سامنے آ گیا

میر علی میں دہشت گردوں کا حملہ، لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت 7  فوجی جوان شہید

میر علی میں دہشت گردوں کا حملہ، لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت 7  فوجی جوان شہید

علیزے خان نے تاریخ رقم کر دی، ڈیانا لیگیسی ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئیں

علیزے خان نے تاریخ رقم کر دی، ڈیانا لیگیسی ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئیں

رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران ملکی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا ؟ دیکھیں خبر میں

رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران ملکی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا ؟ دیکھیں خبر میں

 مزید مہنگی بجلی کیلئے تیار ہو جائیں ، آئی ایم ایف کو بجلی کے ٹیرف میں بروقت اضافے کی یقین دہانی کروا دی گئی

مزید مہنگی بجلی کیلئے تیار ہو جائیں ، آئی ایم ایف کو بجلی کے ٹیرف میں بروقت اضافے کی یقین دہانی کروا دی گئی

 ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کے ہاں بیٹے کی پیدائش، نام بھی سامنے آ گیا 

 ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کے ہاں بیٹے کی پیدائش، نام بھی سامنے آ گیا 

 انوار الحق کاکڑ کے سینیٹرکےلیے دستاویزات جمع کرادیئےگئے

 انوار الحق کاکڑ کے سینیٹرکےلیے دستاویزات جمع کرادیئےگئے

رمضان المبارک کے بعد علی امین گنڈا پورکے لیے مشکلات شروع ہونیوالی ہیں،فیصل واوڈا کی جانب سے اہم پیشگوئی

رمضان المبارک کے بعد علی امین گنڈا پورکے لیے مشکلات شروع ہونیوالی ہیں،فیصل واوڈا کی جانب سے اہم پیشگوئی

 اسد طور کی ضمانت منظور ،رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا 

اسد طور کی ضمانت منظور ،رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا 

کرپشن سکینڈل ، سی ڈی اے کے 18 ملازمین معطل ،دیکھیں تفصیل 

کرپشن سکینڈل ، سی ڈی اے کے 18 ملازمین معطل ،دیکھیں تفصیل 

سینیٹ الیکشن،پی ٹی آئی نے صنم جاوید اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا

سینیٹ الیکشن،پی ٹی آئی نے صنم جاوید اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا